گھر سے کام کے مقام تک جانا ہو یا کسی دوست کے ساتھ کافی کا ایک پینے کیلئے باہر نکلنا ہو، پاکستان میں خواتین کیلئے نقل و حرکت بلاشبہ آسان نہیں ہے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کراچی میں 25 نومبر کو ’وومن آن وہیل‘ پروجیکٹ شروع ہونے والا ہے جس کا مقصد خواتین کو عوامی مقامات پر نقل و حرکت کیلئے محفوظ ماحول فراہم کرنا ہے۔
وومن آن وہیل نامی منصوبہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے تشکیل کردہ اسٹریٹجک ریفارمز یونٹ کے ڈائریکٹر جنزل سلمان صوفی نے شروع کیا ہے۔ سلمان صوفی نے ماضی میں اس پروگرام کے تحت پنجاب میں خواتین اور اقلیتوں سمیت سینیٹری ورکرز کے حقوق پر بھی کام کیا ہے۔
سماء ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے سلمان صوفی نے کہا کہ اس پروجیکٹ کے تحت 8 ٹرینرز خواتین کو موٹر سائیکل چلانے اور ڈرائیونگ لائسنس حاصل کرنے کی تربیت دیں گے۔
سلمان صوفی کے مطابق پاکستان کی 49 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے مگر اس کے باجود خواتین اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں کے لیے بھی مردوں کی محتاج ہیں اور جو خواتین پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرتی ہیں ان کو ہراسمنٹ سمیت دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’وومن آن وہیل‘ کا مقصد خواتین کو اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنی نقل و حرکت خود کریں اور عوامی مقامات پر اپنا حق جتائیں۔
ابتدائی مرحلے میں موٹر سائیکل چلانے کی ٹریننگ کا اہتمام کراچی کے دو علاقوں کلفٹن اور اولڈ سٹی ایریا میں ہوگا۔ بعد ازاں اس کا دائرہ دوسرے علاقوں تک پھیلایا جائے گا۔ منصوبے کے تحت خواتین کیلئے موٹر سائیکل چلانے کی تربیت کے ساتھ روڈ سیفٹی سے متعلق ورکشاپس بھی منعقد کی جائیں گی۔
ٹریننگ میں کون حصہ لے سکتا ہے
سلمان صوفی کے مطابق کسی بھی عمر کی خواتین ٹریننگ میں حصہ لے سکتی ہیں۔ اگر کسی خاتون نے پہلے سائیکل چلائی ہو تو ان کے لیے ٹریننگ آسان ہوجاتی ہے۔ بصورت دیگر ان کو پہلے سائیکل چلانے کی تربیت دی جائے گی۔
فیس ادا کرنے کی استطاعت نہ رکھنے والی خواتین کے لیے یہ ٹریننگ بالکل مفت ہوگی اور جو برداشت کرسکتی ہیں، ان سے معمولی فیس وصول کرکے پروجیکٹ کو توسیع دینے کے لیے استعمال کی جائے گی۔ ٹریننگ میں شمولیت کی خواہش مند خواتین کے پاس ایک ہیلمٹ اور قوت بصارت (نظر) اچھی ہونی چاہیے۔
ٹریننگ کیلئے اپلائی کیسے کریں
ٹریننگ کی خواہشمند خواتین اپنا نام، ایڈریس اور رابطہ نمبر لکھ کر اس ای میل ایڈریس womenonwheelstraining@gmail.com پر ارسال کرسکتی ہیں۔ منتظمین ٹریننگ شروع ہونے سے ایک ہفتہ پہلے درخواست گزار سے رابطہ کریں گے۔
سلمان صوفی کے مطابق وومن آن وہیل پروجیکٹ کو پنجاب حکومت نے فنڈ فراہم نہیں کیا کیوں کہ موجودہ حکومت کی ترجیحات میں اس قسم کے پروجیکٹس شامل نہیں ہیں۔ سندھ حکومت سے اس بارے میں رابطہ کیا ہے مگر تاحال کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
سلمان صوفی کا کہنا ہے کہ حکومتی تعاون ملے یا نہ ملے، پروجیکٹ ضرور لانچ کریں گے کیوں کہ ہم
نے ایک خود کفیل ماڈل بنایا ہے اور سول سوسائٹی اس کو اپنے وسائل کے ذریعے چلاسکتی ہے۔
نے ایک خود کفیل ماڈل بنایا ہے اور سول سوسائٹی اس کو اپنے وسائل کے ذریعے چلاسکتی ہے۔